Sunday, May 24, 2020

اختر الایمان کون تھے کیسے تھے

کیا آپ کو معلوم ہے ؟؟؟
اختر الایمان(1995۔1915)بجنور کے ایک نہایت غریب گھرانے میں پیدا ہوئے ۔والد نے انھیں قرآن خفظ کرنے پر لگا دیا ۔پھر ان کے ایک رشتہ دار نے انھیں دہلی کے ایک یتیم خانے میں ڈال دیا۔جہاں مدرسہ بھی چلتا تھا ۔اسی مدرسہ کے ایک استاد نے انھیں لکھنے لکھانے اور شاعری کی طرف توجہ دلائی ۔ میٹرک کے بعد اینگلو عربک کالج میں داخلہ دلایا۔اسی زمانے میں ان کی ماں نے ان کی مرضی کے خلاف شادی کر دی جو طلاق پر ختم ہوئی۔وہ ٹیوشن پڑھاتے جہاں پر لڑکیاں بھی پڑھنے آتی۔انھیں میں ایک شادی شدہ لڑکی قیصر بھی تھی جس پر اختر الایمان عاشق ہو گئے ۔اور بڑھاپے کیے دنوں میں اس کی یاد میں ایک مشہور نظم "ڈاسنہ اسٹیشن کا مسافر "لکھی ۔یہ ہر قریب  آنے والی لڑکی کو پسند کر لیتے اور مخبت کر بیٹھتے تھے۔ جو ناکامی پر ختم ہوتی ۔آخر کار وہ ممبئی چلے گئے اور فلموں کے مکالمے لکھنے لگے۔ فلم  ' مغل اعظم ' کے اکثر مکالمے انھیں کے قلم سے نکلے ہوئے ہے۔ تقریبا 100 سے زائد فلموں کے مکالمے لکھے، فلم وقت میں ان کا ایک ڈائیلاگ تو بہت ہی مشہور ہوا کہ " جن کے گھر شیشے کے ہوں وہ دوسروں پر پتھر نہیں پھینکتے"۔

No comments:

Post a Comment