Monday, May 11, 2020

فیض احمد فیض اور ساحر لدھیانوی


’’پیاسا‘‘ کا گیت ۔۔۔ یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے۔۔۔۔ ساحر لدھیانوی نے مجید امجد سے لیا تھا۔
 مجید امجد کو ساحر کا خط آیا تھا۔ انہوں  نے لکھا  کہ ایک فلم کے سین کے لئے گیت کی ضرورت تھی ، میں  فوری طور پر کچھ لکھ نہیں  سکا ۔ آپ کی ایک نظم بہت مناسب تھی، میں  نے بغیر آپ کی اجازت کے آپ کی نظم ان کو دے دی۔ اب آپ کو اطلاع دے رہا ہوں۔ مجید امجد نے ان کو جواب دیا کہ نظم  اب میری نہیں، آپ کی ہے۔ اس لئے  انہوں  نے اس نظم کو اپنے مجموعہ " شب رفتہ" میں  شامل نہیں کیا. 
(پروفیسر ڈاکٹر مہدی حسن کی روایت) 

ڈاکٹر نصیر اختر  کی وضاحت:

 ساحر نے اس نظم/ گیت کے لئے مجید امجد کی نظم کا ایک بند (غالباََ تین مصرعے) لیا تھا اور مطبوعہ ورژن میں اس کی تصریح کر دی تھی۔ باقی گیت بمع ٹیپ کا مصرع (یہ دنیا اگر مل بھی جائے تو کیا ہے) ساحر کا طبع زاد ہے۔ اور یہ نظم ''شاعر'' کے نام سے  مجید امجد کے مجموعے ''شب رفتہ'' میں شامل ہے۔  ساحر کے فلمی گیتوں کے مجموعے میں بھی اس گیت کے تین مذکورہ مصرعوں پر مجید امجد کے نام کی تصریح موجود ہے ۔

مسعود قمر :
احمد راہی جی نے بھی ایک گیت لکھا تھا،، اب یہاں کوئی نہیں  کوئی نہیں آئے گا ،، یہ فیض احمد فیض کی ایک نظم کی لائن تھی ۔۔ یہ گیت  فیض صاحب نے ہی لکھنا تھا مگر  وہ اپنی کسی مصروفیت کی بنا  پہ نہیں لکھ پائے  تو انہوں  نے کہا احمد  راہی سے  لکھوالو.

No comments:

Post a Comment