Monday, May 11, 2020

مولانا عبید اللہ سنڈھی


"مَیں برّصغیر میں یورپ کی قسم کا مادی انقلاب چاہتا ہوں۔ لیکن اُس سے میرا مقصود علم اور سائنس کی تمام برکات کو جس سے آجکل یورپ مستفید ہورہا ہے اپنے مُلک میں رائج کرنا ہے۔ تاہم میری نظر صرف اُس مادی انقلاب تک محدود نہیں۔ میرے پیشِ نظر تو ہر فردِ انسانی کا تعلّق کائنات کی رُوحِ کُل سے جوڑنا ہے، اور اِسی کو مَیں اِسلام سمجھتا ہوں۔
لیکن میرے مزدیک جب تک مادی دُنیا پر انسان قابو نہ پا لے، اور علم و سائنس کی برکتیں ہر شخص کےلیے عام نہ ہو جائیں، انسانیت بحیثیتِ مجموعی اسلام کے قریب نہیں آسکتی۔ اِسلام کی حکومت خُدا کی حکومت ہے، اور حکومت کے معنی یہ ہیں کہ اُس کی نعمتیں اُسکے سارے بندوں کےلیے عام ہو جائیں۔ اِس لیے مَیں اپنے اسلام کو یورپ کی مادی ترقّی کا مخالف نہیں، بلکہ اُسکا تتیمہ اور تکمیل کرنے والا جانتا ہوں، اور جب تک ہم یورپ کے مادی انقلاب کو اپنا نہ لیں گے، اسلام کا عالمگیر انقلاب شرمندہء معنی نہ ہو سکے گا۔"
(مولانا عبید اللہ سندھی رحمت اللہ علیہ)

No comments:

Post a Comment