Tuesday, May 12, 2020

سوئزر لینڈ میں قانونی خود کشی

Euthanasia, 
104 سالہ مشہور آسٹریلوی سائنسدان ڈاکٹر ڈیوڈ گوڈال خودکشی کرنے سوئزرلینڈ پہنچ گئے ہیں۔ چند روز قبل انہوں نے آج کے دن اپنی زندگی کاخاتمہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ مشہور آسٹریلوی ماہر نباتات و ماحولیات ڈاکٹر ڈیوڈ گوڈال آسٹریلیا سے سوئٹزرلینڈ کے شہر باسل اس لیے پہنچے ہیں کیونکہ یہاں پر خودکشی میں مدد دی جاتی ہے۔
طبی امداد دے کر خودکشی میں ایسی مدد دینے کو یوتھنیزیا کہا جاتا ہے۔انہوں نے گزشتہ روز نیوز کانفرنس میں اس بات سے آگاہ کیا ۔
انہوں نے کہا کہ موت کا وقت معین ہے مگر موت کو منتخب کرنے کے لئے انسان کو آزاد ہونا چاہئے۔سوئزر لینڈ میں اس قسم کے کلینکس میں دو طرح موت کی نیند سلایا جاتا ہے۔ایک طریقہ موت کا انجیکشن لگانا ہے۔ اور دوسرا طریقہ زہر کا گھونٹ پینا ہے۔ان دونوں طریقوں میں بظاہر مرنے والے کو کوئی تکلیف ہوتی نظر نہیں آتی مثلا آدھا کپ ایک خاص قسم کا زہر خود کشی کرنے والے کو اس کی فیملی کی موجودگی اور ویڈیو کیمروں کے سامنے دیا جاتا ہے اور دینے سے قبل پوری طرح اس سے بیان حلفی لیا جاتا ہے کہ آپ اپنی مرضی سے اور خوشی سے خود کررہے ہیں آپ پر کسی کا کوئی دباو ٔنہیں ہے۔زہر کا گھونٹ پینے والا زہر کا پیالہ اپنے ہاتھ میں پکڑتا ہے اور پھر اپنی بیوی بچوں کی طرف دیکھتے ہوئی الوداعی ہاتھ ہلاتا یا بوسہ لیتا ہے اور پھر وہ زہر پی لیتا ہے۔ زہر کا پیالہ پینے کے فورا بعد بظاہر ایسا ہی لگتا ہے جیسے پانی کا گلاس پیا یعنی خود کشی کرنے والا بالکل نارمل ہوتا ہے۔پھر اسے ایک دو بسکٹ دیے جاتے ہیںاور پھر وہ باتیں کرتے کرتے آہستہ آہستہ غنودگی کی حالت میں چلا جاتا ہے اور سخت نیند آنی شروع ہوجاتی ہے، اور پھر بیٹھے بیٹھے آرام سے سو جاتا ہے، لیکن یہ نیند عام نیند نہیں ہوتی کہ جس کے بعد بیداری بھی ہو، بلکہ اسی نیند میں وہ مرجاتا ہے۔ڈاکٹر ڈیوڈگوڈال کو سوئٹرلینڈ کے ایٹرنل اسپرٹ کلینک میںآج ایک انجیکشن لگا کر یا زہر کا گھونٹ پی کر ابدی نیند سلایا جائے گا۔
Naya Zamana

No comments:

Post a Comment