Tuesday, May 12, 2020

محمد علی جناح اور مولانا آزاد

قائد اعظم کے مزار پر ابو الکلام آزاد کی حاضری 

 1951ء میں اپنے دورہِ برطانیہ سے واپسی پر ابولکلام آزاد ایران سے ہوتے ہوۓ   بھارت جا رہے تھے کہ اُن کا طیارہ تین گھنٹوں کےلیۓ  کراچی ایٸرپورٹ پر رُک گیا۔موقع سے فایٸدہ اٹھاتے ہوۓ  ابوالکلام آزاد جہاز سے باہر تشریف لاۓ اور ایک گاڑی میں بیٹھ کر نامعلوم مقام کی طرف روانہ ہوگیۓ۔اگلے دن کے  اخبارات سے پتہ چلا کہ وہ نامعلوم مقام اُن کے سب سے بڑے سیاسی حریف قاٸداعظم محمد علی جناح کا مزار تھا جس پر انہوں نے حاضری دی۔تحریکِ آزادی کے دوران ابوالکلام آزاد کانگریس کے صدر تھے اور قاٸداعظم مسلم لیگ کےصدر تھے۔لہٰذہ ایک  دوسرے کے حریف ہی نہیں شدید مخالف بھی رہے۔
  ماضی کے اختلافات کو پسِ پشت ڈال کر اپنی  مخالف پارٹی کے سب سے بڑے لیڈر کے مزار پر حاضری دینا  اُن  کے بڑے پن کا ثبوت تھا ۔ اس حوالے سے جناب رئیس امروہوی نے قطعہ تحریر کیا:

جو حادثہ بھی نہ ہو جائے آج کل کم ہے
ہمارا عہد ہے اک عہدِ انقلابِ ایجاد
بھلا یہ کس کو توقع تھی قبل ازیں اے دوست
مزارِ قائدِ اعظم ؟؟؟   ابو الکلام آزاد؟؟؟

اس سے قبل 1946 میں جبکہ ہندوستان کی سیاسی کشمکش اپنے عروج پر تھی، اپنے ایک انٹرویو میں مولانا آزاد نے قاٸداعظم کے بارے میں فرمایا تھا ”وہ میرے بارے میں جو بھی راۓ قاٸم کریں اِس کا اُنہیں حق حاصل ہے ،لیکن مجھے اُن کی ذاتی ذہانت میں کوٸ شُبہ نہیں“

No comments:

Post a Comment