Thursday, June 4, 2020

دلدار حسین بھٹی کا پروگرام ٹاکرا اور اسلم ملک کا خوبصورت قلم

یہ تصویر پاکستان ٹیلی ویژن کے پنجابی کوئز پروگرام " ٹاکرہ " کی ریکارڈنگ شروع ہونے سے چند لمحے پہلے کی ہے. پروڈیوسر شاہد محمود ندیم، میزبان دلدار پرویز بھٹی اور صبیحہ رحمن' کو آخری ہدایات دے رہے ہیں. یہ ان سب کا پی ٹی وی میں ابتدائی زمانہ تھا.


دلدار انگریزی کے لیکچرر تھے، اردو، انگریزی، پنجابی میں یکساں رواں. آئے شاید ٹی وی پر انگریزی خبریں پڑھنے تھے، لیکن پی ٹی وی کے جوہر شناسوں نے ان کے گوجرانوالہ کے خالص مزاح اور فی البدیہہ فقرے بازی سے ان صلاحیتوں کو پہچان لیا، جن کی وجہ سے انہیں آج بھی یاد کیا جاتا ہے.
انگریزی خبروں سے پتہ نہیں انہیں کچھ ملتا یا نہیں، انگریزی کی ایک نیوز کاسٹر سے دل کا روگ ضرور ملا.
ذکر تھا ٹاکرہ کا. ویسے تو ان دونوں پی ٹی وی کا ہر پروگرام دیکھا جاتا تھا لیکن ٹاکرہ مقبول پروگراموں میں شامل تھا.
ہم پنجاب یونیورسٹی بلکہ لاہور میں بھی نئے نئے آئے تھے. بلکہ شعبہ صحافت میں اکثر کلاس فیلوز لاہور سے باہر کے تھے اور زیادہ تر ایک ہی ہوسٹل میں رہتے تھے. سبھی روزانہ شہر گھومنے کیلئے نکلتے. ایک کلاس فیلو پہلے سے پی ٹی وی میں ملازم تھے. وہ ہمیں ٹی وی کے آڈئینس والے پروگراموں کے کارڈ لاکر دینے لگے.
ایک دن ہمارا گروپ ایسے ہی ٹاکرہ میں پہنچا. اس میں دو تعلیمی اداروں کی ٹیموں کا مقابلہ ہوتا تھا. ایک ٹیم کو جس سوال کا جواب نہ آتا، پھر وہ دوسری ٹیم سے پوچھا جاتا اور اسے بھی نہ آتا تو حاضرین سے.
پھر ایسا ہوا کہ ایک سوال حاضرین سے پوچھنے کی نوبت آئی تو ہم نے درست جواب دے دیا، دس روپے انعام مل گیا. پھر ایک اور جواب پر مزید دس روپے. تیسرے سوال کا بھی درست جواب تو دے دیا لیکن دلدار بھٹی نے یہ کہہ کر انعام دینے سے انکار کردیا کہ لوگ یہ نہ سمجھیں کہ اپنا آدمی بٹھایا ہوا ہے. دس روپے میں ان دنوں دوتین کتابیں خریدی جاسکتی تھیں.
جن سوالوں کے جواب دئیے،ان میں سے اب صرف ایک یاد آرہا ہے.... مسدس حالی کا پنجابی ترجمہ کس نے کیا؟ باقی سوال بھی کتابوں کے مصنفین، شاعروں کے بارے میں تھے.

کچھ عرصے بعد شعبہ صحافت کی ٹیم کے رکن کے طور پر ٹاکرہ میں شریک ہوا. حیرت ہے کہ یہ یاد نہیں آرہا کہ ٹیم میں اور کون تھے، شاید اعجاز وقار اور ایک کوئی لڑکی. انعام بھی جیتا. ریاض راجی پروگرام کے معاون ہوتے تھے. انعامات کیلئے اچھی اچھی کتابیں لاتے تھے. انعام میں ملی کتابوں میں محمد آصف خان کی مرتبہ اجوکی کہانی، عذرا وقار کی شاعری اور ان کی والدہ نذر فاطمہ صاحبہ کے افسانوں کی کتابیں شامل تھیں.
بہت بعد میں یار عزیز حفیظ طاہر نے یوتھ کوئز "پرکھ" شروع کیا تو اس کیلئے سوالات تیار کرنے کی ذمہ داری مجھے سونپی، پھر حالات حاضرہ سے متعلق ایک کوئز پروگرام کیلئے بھی سوالات مجھ سے لیے.
چونکہ سب کچھ ظہور بھائی کی نظر سے گزرتا تھا. (ظہور الحق سکرپٹ پروڈیوسر تھے) انہوں نے نیلام گھر کے لیے بھی سوالات مجھ سے تیار کرانا شروع کردیئے. یوں نیلام گھر کیلئے دو تین ہزار سوالات کنٹری بیوٹ کرنے کا موقع ملا.

No comments:

Post a Comment