Saturday, June 20, 2020

تھرکتے جسم ٹھرکی عوام؟ پاکستان میں لوگ اتنے ٹھرکی کیوں ھیں


پاکستان میں سیکس کا حصول ناممکن ھوتا جا رھا ھے لوگوں میں ٹھرک پن بڑھتا جا رھا ھے

پاکستانی معاشرے میں جب بات ھوتی ھے سیکس کی تو سب نظریں چھپا لیتے ھیں گویا کوئی بات سیکس پر کرنا ایک گناہ ھے دوسری طرف عوام میں بڑھتا ٹھرک پن ھر جگہ نمایاں نظر آتا ھے فلموں میں پستان کو ایک نمایاں طور پر واضع کیا جاتا ھے فلم بھلے دو ٹکے کی ھو سیکس کا منظر نوجوانوں کو پاگل کرتا ھے اور یے رجحان رکتا نظر نھیں آتا لوگوں کو سیکس کا حصول ناممکن ھے ایسے میں چور راستے سے سیکس کا حصول بڑھ گیا ھے

اسٹیج کا لچر پن اور زو معنی مکالمے

پنجاب جو پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ھے وھاں سٹیج پر لچر پن کی انتہا ھو چکی ھے ننگے ڈانس اور زو معنی مکالمے یے اب وھاں مکمل طور پر ھوتا ھے "کجھ کچھ گئی ھے تھوڑی پاٹ گئی ھے" اس طرع کے گانے اور پستان کی مکمل نمائیش اس کا سوچنا محال تھا اب وھیں سیٹوں پر لوگ ھاتوں سے مستیاں کرتے نظر آتے ھیں اور شراب کے نشے میں اولین سیٹوں پر بیٹھے سیٹیاں مارتے نوجوان کس رخ کو جا رھے ھیں یے سوچنا مشکل نھیں



سرحد میں عورت کی رانیں

پنجاب کی ھرع سرحد میں بھی ٹھرک پن بڑھتا جا رھا ھے وھاں کا سیکس معیار عورت کی رانیں ھیں موٹی ران والی عورت پر رال ٹپکتی ھے اور لوگوں کی سیٹیاں دیکھنے والی ھوتی ھیں اس کی ابتدا مسرت شاھین سے ھوئی تھی جس کی ٹانگیں اور بیک دیکھ کر لوگ پاگل ھو جاتے تھے پھر آئی دلہن ایک رات کی جس کا لچر پن آج بھی یاد ھے سیکس میں ڈوبی فلم اور اس کے سیکسی سین لوگوں کو بے چین کرتے تھے





کراچی اور ٹھرک پن

کراچی کا ٹھرک پن زرا پڑھا لکھا ھے انہیں سیکس سین میں مزہ آتا ھے کسنگ اور ننگے لوگ یے بھی سینما میں سسکاریاں بھرتے نظر آتے تھے اس کی ابتدا "ریان ڈاٹر: سے ھوئی اس کے سیکس سین لوگوں کو دیوانہ کرتے تھے لیکن کراچی میں سیکس کا حصول آسان ھے آپ کو 500 میں عورت مل جاتی ھے جس سے آپ سیکس کر سکتے ھیں ساحل سمندر پر بنے ھٹ اور چاند رات میں سیکس کا ایک سرور ھے




سندھ اور بلوچستان

اندرون سندھ اور بلوچستان میں لوگ انتہائی ٹھرکی ھیں لیکن دیہات کا ماحول زیادہ ھے اور کھیتوں میں سیکس ایک عام بات ھے یہاں ٹوئیلٹ کی کمی ھے اور اس وجہ سے اکثر لوگ کھیتوں کا رخ کرتے ھیں اور گھروں میں کوئی ایسی سہولت موجود نھیں اس لئے سیکس کے اکثر واقعات ھوتے ھیں جو منظر عام پر نھیں آتے


No comments:

Post a Comment