Tuesday, June 23, 2020

کیا چرس پینے سے کرونا کا علاج ھو سکتا ھے؟کیا تمباکو نوشی کرونا سے بچاؤ کر سکتی ھے؟بشکریہ ڈی ڈیبلیو


چرس نوشی اور تمباکو نوشی اور کرونا وائیرس

یے ھوشربا انکشافات جو ھمیں ھلا دیں گے یے تحقیقات کینڈا میں ھوئی ھیں جہاں مختلف قسم کے ٹیسٹ سے واضع ھوا کے بھنگ چرس اور تمباکو نوشی جو بظاھر نقصان دہ ھیں وہ اس بیماری میں مزاحمت کرتی ھیں اور جراثیم کے پھیلاؤ کو روکتی ھیں ابھی یے ٹرائیل ابتدائی مراحل میں ھے بھنگ سے علاج تو صدیوں سے ھو رھا تھا اب اس میں چرس کا اضافہ ھو گیا ھے

فرانس میں بھی ایک تحقیق کے مطابق تمباکو نوشی جو ایک مہلک تفریح ھے اسے ناول کرونا کے لئے استعمال کیا جا سکتا ھے جو کے بزات خود پھیپڑوں کا انفیکشن ھے


کینیڈا میں اب یے تحقیقات مکمل ھو چکی ھیں کے بھنگ بھی بہت حد تک کورونا وائیرس کے خلاف مزاحمت دیتی ھے اس تحقیاقات نے دنیا کو چونکا دیا ھے  کیمبرج یونیورسٹی کے محقق ڈاکٹر ایگور کولوچک کا کہنا ھے کے ان منشیات کو ھم نے کینسر اور مختلف مریضوں پر ٹیسٹ کیا اور اب کرونا وائیرس کے مریضوں پر کیا تو ان کی قوت مدافعت بہتر ھوئی ھے


آپ کو جان کر حیرانگی ھوگی کے تھائی لینڈ میں بھنگ کے کلینک حکومت نے کھول دئے ھیں جو مفت بھنگ دیتے ھیں اور ریسرچ کے مطابق بھنگ چرس سے جسم میں ایک قوت مدافعت پیدا ھوتی ھے اور کرونا وائیرس اس سے جسم میں داخل ھونا مشکل ھے



کرونا وائیرس دراصل پھیپڑوں پر حملہ کرتا ھے جس کی وجہ سے اس کی افزائیش پھیپڑوں میں ھوتی ھے اور وھاں سے سارے جسم میں پھیلتا ھے تمباکو نوشی سے جو پھیپڑوں کے لئے مضر ھے اس جگہ دھویں کے اثرات موجود ھوتے ھیں جس وجہ سے جراثیم پنپ نھیں سکتا اور وہ شخص محفوط رھتا ھے اس لئے زیادہ تر غریب لوگ جو چرس بھنگ اور تباکو نوشی کثرت سے کرتے ھیں ان میں کرونا وائیرس کم ھوتا ھے



برطانیہ کے کچھ محققین کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ دواؤں کی بھنگ کے بارے میں عام لوگوں اور سیاستدانوں میں غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں ، شاید اس اندیشہ سے بھی کہ لوگ عادی ہوجائیں گے یا خود کو دوائی دینے کی کوشش کریں گے ، ان میں سے صرف کسی بھی پرانی بھنگ کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔

وہ محققین خود کہتے ہیں کہ معلومات کے بارے میں واضح ہونا اور سنسنی خیزی سے بچنے کے لئے یہ انتہائی ضروری ہے۔

کنگز کالج لندن میں ریسرچ پورٹ فولیو لیڈ ، اور کینابینوائڈز اور ڈیمینشیا کے ماہر کرس البرٹین کہتے ہیں ، "دوائیوں کی بھنگ کے استعمال کی سماجی و سیاسی اتار چڑھاؤ کے پیش نظر محققین کو خاص طور پر محتاط رہنا چاہئے۔"

البرٹین کا کہنا ہے کہ اس سے گزرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آزادانہ اور شفاف تحقیق کے طریقوں کو نافذ کیا جائے۔

"اس مثال کے طور پر ، کینیڈا سے موجودہ تحقیق نے ابھی ایک ممکنہ علاج 'عمل کے طریقہ کار' کی نقاب کشائی کی ہے لیکن اس سے پہلے کہ کسی معنی خیز نتائج اخذ کرنے سے پہلے اسے اچھی طرح سے ڈیزائن شدہ ، مضبوط کلینیکل ٹرائلز میں توثیق اور جانچ کی ضرورت ہوگی۔ .

البرٹین کا کہنا ہے کہ اس میں کلینیکل پروٹوکولز اور تجزیہ کرنے کے پہلے طریقوں ، کھلی رسائی کے جرائد میں اشاعت ، دوہری بلائنڈ پلیسبو کنٹرول ٹرائلز اور کلینیکل اکیڈمک کمیونٹی کی طرف سے سخت ، آزاد ہم مرتبہ جائزہ شامل ہوگا۔

ایک موڑ

مسئلہ یہ ہے کہ خاطر خواہ مالی اعانت اور مزید تحقیق کے بغیر ، کینابینوائڈس کے بارے میں بہت کم معلومات ہیں - چاہے وہ مثبت ہوں یا منفی تحقیقاتی نتائج۔ کچھ کہتے ہیں کہ ہمیں اس وقت تک پتہ نہیں چل پائے گا جب تک ہم تحقیق نہیں کرتے ہیں۔

کوالوچوک نے اپنے ای میل میں کہا ، "لیکن اب اس میں مزید دلچسپی ہے۔" اور یہی اس کا زور ہے۔ "جوار آنے والا ہے۔"

جب کہ وہ اور ان کے شریک مصنفین کا کہنا ہے کہ ان کے موثر ترین عرقوں کو بھی بڑے پیمانے پر توثیق کی ضرورت ہے ، ان کا کہنا ہے کہ وہ COVID-19 کے علاج میں "محفوظ اضافہ" ہوسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ، دوسرے علاج کے ساتھ دماغ ،لہازا ھمیں بڑے پیمانے پر توثیق زیر التوا داؤں کی بھنگ کے آسان استعمال سے بچاؤ کے علاج میں تیار کیا جا سکتا ھے جسے کلینیکل اور گھریلو استعمال میں ماؤتھ واش یا گلے کے گارگل کے لئے استعمال کیا جا سکتا ھے


No comments:

Post a Comment