Friday, December 7, 2018

شاہین ایئر لائن کے مالکان بیرونِ ملک فرار ہونے میں کامیاب


Image result for shaheen airline


لاہور: شاہین ایئر لائن انٹرنیشنل (ایس اےآئی) کے مالکان بیرونِ ملک فرار ہوگئے 
باوجود اسکے کہ سول ایویشن اتھارٹی(سی اے اے) کی جانب سے شاہین ایئر لائن انٹرنیشنل کے مالکان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ(ای سی ایل) میں درج کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔
واضح رہےکہ اکتوبر سے شاہین ایئر لائن کی ڈومیسٹک اور بین الاقوامی پروازیں مکمل طور پر معطل ہیں کیوں کہ اس کے ملازمین گزشتہ چند ماہ سے تنخواہوں کا مطالبہ کررہے ہیں جس کے لیے انہوں نے اہم شہروں میں مظاہرے بھی کیے تھے۔
اس بارے میں ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے سی اے اے عہدیدار نے بتایا کہ ہم نے ستمبر میں وزارت داخلہ کو تحریری درخواست ارسال کی تھی کہ شاہین ایئر لائن کے چیئرمین کاشف محمود، چیف ایگزیکٹو آفیسر احسان خالد صہبائی ملک سے فرار ہوسکتے ہیں اسلیے ان کا نا م فوری طور پر ای سی ایل میں درج کیا جائے ۔
لیکن ہماری درخواستپر متعلقہ حکام نے کوئی ایکشن نہیں لیا اورا یئر لائن کے دونوں مالکان ملک چھوڑنے میں کامیاب ہوگئے، انہوں نے مزید بتایا کہ سی اے اے نے شاہین ایئر کی پروازیں ایک ارب 36 کروڑ روپے کے واجبات کی عدم ادائیگی کے سبب معطل کی تھیں۔
عہدیدار نے مزید بتایا کہ ہم شاہین ایئر لائن سے واجبات کی وصولی کے لیے عدالت سے بھی رجوع کیا، اگر ایئر لائن کے مالکان ملک میں موجود ہوتے تو متعلقہ حکام کو ان سے واجبات وصول کرنے اور تنخواہوں کی ادائیگی کروانے میں آسانی ہوتی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سی اے اےکی جانب سے وفاقی تحقیقات ادارے (ایف آئی اے) کو بھی شاہین ایئرلائن کے خلاف کارروائی کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
ان سے جب سی اے اے کی ملکیت میں موجود شاہین ایئرلائن کے 8 طیاروں کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ جہاز خراب حالت کی وجہ سے گراؤنڈ کیے گئے تھے اور اس پارکنگ کی رقم شاہین ایئرلائن سے لی جائے گی۔
دوسری جانب شاہین ایئر لائن کے قائم مقام سی ای او جاوید صہبائی نے ڈان کو بتایا کہ سی اے اے ایئرلائن کو آپریشن بحال کرنے کی اجازت دے دیتی تو واجبات ادا کرنے کے لیےتیار تھے، ہم نے یہ نہیں کہا کہ ہم اپنے واجبات ادا نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایئر لائن کے مالکان بیرونِ ملک اس مقصد کے لیے فنڈز اکھٹے کرنے گئے ہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم سی اے اے سے درخواست کرتے ہیں کہ شاہین ایئر لائن کے فلائٹ آپریشن کو بحال کردیا جائے تا کہ ہم ملازمین کی تنخواہیں ادا کرسکیں۔
اس حوالے سے ایک سینئر پائلٹ نے ڈان کو بتایا کہ 28 سو ملازمین کو گزشتہ 5 ماہ سے تنخواہوں کی ادائیگی نہیں ہوئی جو انسانی حقوق اور مزدور قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
اس ضمن میں شاہین ایئر کے ایک اور ملازم کا کہنا تھا کہ ایئرلائن پر مقامی اور بیرونی 18 ارب روپے کے اخراجات ہیں حکومت کو اسی وقت اس کا نوٹس لینا چاہیے تھا جب، جن غیر ملکی کمپنیوں جنہوں نے ایئر لائن کو ڈرائی لیز پر جہاز فراہم کیے تھے، عدم ادائیگی پر واپس جانا شروع ہوگئیں تھیں۔
شاہین ایئر سے 10 سال سے وابستہ ایک اور ملازم کا کہنا تھا کہ 2006 سے 2016 تک ایئرلائن نے بہت اچھا بزنس کیا خاص طور پر خلیجی راستوں پر لیکن گزشتہ کچھ برسوں میں انتظامیہ کی جانب سے لیے گئے غلط فیصلوں کی وجہ سے ا س کا زوال شروع ہوگیا تھا۔

No comments:

Post a Comment