پاکستان میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا بڑھتا رجحان
ھم اپنے آپ کو ایک مسلم ملک کہتے ھیں لیکن ھمارے ملک میں روزانہ دس سے بیس بچوں کا ریپ ھوتا ھے ان بچوں کو اکثر پکڑے جانے کے خوف سے کچل کر یا گلا گھونٹ کر مار دیا جاتا ھے
ھمارے اعداد و شمار اس قدر بھیانک ھیں کے انہیں شئیر کرتے ڈر لگتا ھے منھے معصوم بچوں کو ورغلا کر یا تنہا پا کر جنسی درندے انہیں دبوچ لیتے ھیں اور لہو لہسن کر کے یا انہیں کہیں پھینک دیتے ھیں یا ان کا قتل کرتے ھیں
ایسا ھی ایک کیس ایک بچی زینب کا سامنے آیا قاتل جو ان کا پڑوسی تھا اور مذھبی نعت خواں تھا پکڑا گیا اور اسے سزائے موت بھی ھوئی
اس سارے ایونٹ جس میں دنیا بھر سے لوگ جوائن ھوئے اس کے باوجود یے سلسلہ نا رکا
آج بھی بچے ویسے ھی غیر محفوظ ھیں جیسے کل تھے
اب ایک اور انڈسٹری بن گئی ھے جہاں بچوں سے مالی فوائد کے زریعے جنسی فعل ھوتا ھے
بس سٹاپ پر مالشیے کی صورت میں ٹرک میں کلینر کی صورت میں یے بچے جنسی طور پر ایکسپلائٹ ھوتے ھیں ایسا کیوں ھیں قانون کہاں ھے
پشاور میں ایک پارک کے پاس یے ننھے بچے چند سکوں کے عوض اپنا جسم بیچتے ھیں اور پھر یے نشے کی لائن پر لگ جاتے ھیں اور ایک دوسرے کو اس لائن میں لے آتے ھیں
مدارس میں ملا بچوں کے ساتھ جنسی فعل کرتا ھے اسے روکنے والا کوئی نہیں
کیا ھم ایک بے حس قوم بن چکے ھیں
اعدادوشمار 2018 میں ملک میں 3832 کیس رپورٹ ہوئے جن میں بچوں کے ساتھ زیادتی ھوئی
اس سے پہلے 2017 میں 3445 کیس رجسٹر ھوئے
یے تو وہ کیس ھیں جو رپورٹ ھوئے
اصل تعداد ستر سے اسی ھزار کے درمیان ھے اور پانچ لاکھ بچے جن
سی فروخت کے مکروع دھندے میں ھیں
کیا ھمارے بچے محفوظ ھیں؟
No comments:
Post a Comment